Friday, February 20, 2015

Shikwa by Allama Iqbal

Shikwa by Allama Iqbal

شکوہ

 

کیوں زیاں کاربنوں، سودفراموش رہوں

فکر فرد نہ کروں محو دوش رہوں

 

نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں

ہمنوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں

 

جرات آموزمری تاب سخن ہے مجھ کو

شکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو

 

ہے بجا شیوہ تسلیم میں مشہور ہیں ہم

قصہ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم

 

ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ھم

نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم

 

اے خدا! شکوہ ارباب وفا بھی سن لے

خوگر حمد تھوڑا سا گلا بھی سن لے

 

تھی تو موجود ازل سے ہی تری ذات قدیم

پھول تھا زیب چمن پر نہ پریشان تھی شمیم

 

شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عمیم

بوئےگل پھیلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسیم

 

ہم کو جمعیت خاطر یہ پریشانی تھی

ورنہ امت ترے محبوب کی دیوانی تھی؟

 

ھم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر

کہیـں مسجود تھے پتھر، کہیں معبود شجر


No comments:

Post a Comment