Tuesday, February 17, 2015

یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے



\ 
یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے
 اک زرا افسردگی تیرے تماشاؤں میں تھی
پاگئی آسودگی کوئےمحبت میں وہ خاک

مدتوں آوارہ جو حکمت کے صحراؤں میں تھی

کس قدر اے مے! تجھے رسم حجاب آئی پسند
پردہ انگور سے نکلی تو میناؤں میں تھی

حسن کی تاثیر پر غالب نہ آ سکتا تھا علم
اتنی نادانی جہاں کے ساے داناؤں میں تھی

میں نے اے اقبال یورپ میں اسے ڈھونڈا عبث
بات جو ہندوستان کے ماہ سیماؤں میں تھی
 


No comments:

Post a Comment